Online Urdu Library
  • ہوم
  • اسلامی کتب
  • تاریخی کتب
  • سفر نامے
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • آرٹیکل
  • متفرقات
  • موبائیل ایپس
  • اردو ویب سائیٹس

جمعرات، 20 ستمبر، 2018

 admin     ستمبر 20, 2018     urdu articles     No comments   

اردو زبان میں کافی ساری مفید ویب سائیٹس انٹرنیٹ پر موجود ہیں مگر ہمیں اکژ ان کا پتا نہیں ہوتا اس لیے ہم ان سے مستفید ہونے سے رہ جاتے ہیں آج ہم آپ کو کچھ ایسی ہی ویب سائیٹس کے لنک مہیا کریں گے جہآں سے آپ فاعودہ حاصل کر سکتے ہیں:-
1. urdu.aaj.tv

2. www.daleel.pk
3. http://www.trt.net.tr  (ترکی کی اردو میں ویب سایئٹس)
4۔ www.urduwikipedia.com
5. https://www.urduvoa.com/
6. www,bbcurdu.com
7. http://www.urdulibrary.org/
8. www.idarsgah.com
9. www.itdunya.com
10. www.urduitacademy.com
11. www.hamariweb.com
Read More
  • Share This:  
  •  Facebook
  •  Twitter
  •  Google+
  •  Stumble
  •  Digg

آسٹریلوی سائنس دانوں نے مچھلی کی نئی اقسام دریافت کرلی

 admin     ستمبر 20, 2018     urdu articles     No comments   

آسٹریلوی سائنس دانوں نے بحرالکاہل کے سب سے گہرے ترین مقام مچھلی کی نئی اقسام دریافت 
کرلی۔
courtsey:ajtv


نیوکاسل یونیورسٹی کے محققین نے پیر کو سطح زمین سے 7500میٹر نیچے اسنیل فش کی تین نئی اقسام دریافت ہیں۔
مچھلی پیرو اور چلی کے ساحلی علاقے پر موجود ایٹاکاما ٹرینچ پردریافت ہوئی۔
مچھلیوں کو پِنک، بلو اور پرپل ایٹکاما اسنیل فش کا نام دیا گیا ہے۔
محققین نے تینوں نئی اقسام کی مچھلیوں کو ہائی ٹیک جال جس میں چارہ، مانیٹرز اور انڈر واٹر کیمرا نصب تھے سے تصاویر کھینچیں۔
ایٹکاما ٹرینچ کی تہ میں پہنچنے کیلئے محققین کوچار گھنٹے کا وقت لگا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ تین میں سے ایک کو پکڑ سکےجو اچھی حالت میں تھی اور اس مطالعہ ابھی جاری ہے۔
The New Daily بشکریہ
Read More
  • Share This:  
  •  Facebook
  •  Twitter
  •  Google+
  •  Stumble
  •  Digg

اگر آپ کسی بھی پُراسرار قوت کے مالک ہیں تو 15 لاکھ روپے جیت سکتے ہیں

 admin     ستمبر 20, 2018     urdu articles     No comments   

اگر آپ میں کوئی غیر معمولی یا ماورائی  قوت ہے اور آپ اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جان لیجئے کہ جرمن ماہرین نے اعلان کیا ہےکہ  وہ اس پر تحقیق کریں گے اور دعویٰ درست ثابت ہونے کی صورت میں 10 ہزار یورو یعنی 15 لاکھ روپے کے برابر رقم بھی ادا کی جائے گی۔
غیر ملکی رپورٹ کے مطابق جرمن ماہرین طبیعیات نے ‘پیرانارمل سائنسز’ کی تحقیقات کیلئے ایک گروپ تشکیل دیا ہے۔جس کے تحت ایسے لوگوں کو دعوت دی گئی ہے جو دماغی ماورائی علوم مثلاً ریکی، ٹیلی پیتھی، ٹیلی کائنیسِس یا کسی اور علم کے ماہر ہوں اور وہ اس کا عملی مظاہرہ بھی کرسکیں۔
 اس ضمن میں وہ ہرسال ایسے افراد کو مدعو کرتے ہیں جو کسی قسم کی پراسرار قوت کے مالک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس سال 60 افراد کو مدعو کیا گیا لیکن ان میں سے کوئی ایک بھی تجربہ گاہی آزمائش میں اپنے دعوے کو درست ثابت نہ کرسکا۔ سائنس دانوں میں شامل ایک ماہر رینر وولف نے کہا کہ ہمارا مقصد لوگوں کو جھوٹا ثابت کرکے ان کی تحقیر کرنا نہیں بلکہ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ دعوے بالکل بے بنیاد ہوتے ہیں۔
وولف سمیت کئی ماہر یہ سمجھتے ہیں کہ جو لوگ ان طاقتوں کے دعوے دار ہیں دراصل وہ خود کو دھوکا دے رہے ہیں۔ وہ اپنی ہزار بار ناکامیوں کو بھول کر ایک یا دو مرتبہ کی کامیابی کو ہی اپنی قوت مان کر اس کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس طرح ایک خام خیالی میں گرفتار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب انہیں تجربہ گاہ میں بلایا جاتا ہے تو وہ اسے ثابت نہیں کرپاتے۔
حال ہی میں ایک شخص کو لایا گیا جو دماغ کی قوت سے اشیا کو حرکت دینے کا دعوے دار تھا۔ تجربہ گاہ میں کئی گھنٹوں کی کوشش کے باوجود وہ کاغذ کے ایک ٹکڑے کو بھی حرکت نہ دے پایا۔ اسی طرح ایک شخص نے ہوا میں معلق ہوکر ٹھہرنے کا دعویٰ کیا لیکن کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد اس نے بھی ہار مان لی۔ تاہم ان سائنس دانوں کی رقم اور چیلنج اب بھی موجود ہے اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ میں کوئی مافوق الفطرت (پیرا نارمل) قوت ہے تو آپ بھی اعزاز کے ساتھ انعام جیت سکتے ہیں۔

Save
in
Read More
  • Share This:  
  •  Facebook
  •  Twitter
  •  Google+
  •  Stumble
  •  Digg

منگل، 18 ستمبر، 2018

حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ۔۔۔ حالات ، مناقب اور شہادت- اسلا م حضرت مولانامحمد الیاس گھمن

 admin     ستمبر 18, 2018     Imam Hussain, shahdat, urdu articles     No comments   

18/ 09/ 2018
حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ۔۔۔ حالات ، مناقب اور شہادت- اسلا م حضرت مولانامحمد الیاس گھمن
Via Daleel.Pk
اے اللہ ! میں حسن وحسین سے محبت کرتاہو ں آپ بھی ان سے محبت فرمائیں اور اس شخص سے محبت فرمائیں جوان سے محبت کرتا ہے (الحدیث)
ہجرت کے کٹھن سفر کو طے کیے چا ربرس کا عرصہ بِیت چکا تھا ،شعبان المعظم کے پانچویں روز خانوادہِ نبوت میں جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا کی گودمیں ایسے لَعل نے جنم لیاجو صبر واستقلال ، عزیمت وشجاعت ،ہمت وجوانمردی ، بصیر ت وفراست کااستعارہ بن گیا۔ جیسے دنیانواسہِ رسول حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مبارک نام سے یاد کرتی ہے۔ولادت باسعادت کے بعدجب آپ کو اپنے نانارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں پیش کیا گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت مسرور ہوئے۔
بے پنا ہ محبت کااظہار فرمایا،دہن مبارک سے کجھور چباکر تحنیک فرمائی اور برکت کے لیے اپنے لعابِ دہن کو نو اسے کے منہ میں ڈالا۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے جسم مبارک میں نبی وعلی کا لہو پہلے سے گردش کر رہا تھا اب گٹھی بھی نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب مبارک کی مل گئی۔
نام مبارک '' حسین ''بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاتجویزکردہ ہے ، آپ رضی اللہ عنہ کے کانوں میں توحید ورسالت ،فلاح وکامیابی،اطاعت وعبادت کا پہلا درس( یعنی اذان واقامت ) بھی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
ساتویں دن سر کے بال بھی آپ علیہ السلام نے اتر وائے ،بالوں کی تعداد کے برابر چاندی بھی آپ ہی نے خیرات کی ،عقیقہ بھی آپ نے ہی کیا اور آپ رضی اللہ عنہ کا ختنہ کیاگیا۔ سیرت نگاروں اور تاریخ نویسوں نے محدثین کی تحقیق کو مدار بناکر آپ رضی اللہ عنہ کے حلیہ مبارک کا یوں نقشہ کھینچاہے :آپ انتہائی خوبصورت ،ذہانت وذکاوت آپ کے چہرے پر جھلکتی ہو ئی ،قوت وشجاعت کے پیکراور غیر معمولی خوبیوں کے مالک تھے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ::حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا جسم مبارک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے بہت مشابہت رکھتاہے۔بلکہ خود حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے:حضرت حسن رضی اللہ عنہ کاجسم مبارک اوپر والے نصف حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک سے ملتاجلتا تھا جبکہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نیچے والے نصف حصے کی ساخت پر داخت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اقدس سے مشابہ تھی۔
اس مشابہتِ رسول اللہ کااثر فقط جسم کے ظاہر ی اعضاء تک ہی محدود نہ تھابلکہ روحانی طور پر بھی اس کے گہرے اثرات تھے آپ کاچال چلن ، گفتار رفتار ، جلوت خلوت ، قول وعمل ،ایثاروہمدردی ، عادات واطوار ، خوش خلقی ،حسن سلوک ، مروت رواداری ،شجاعت وعزیمت ،دوراندیشی وفر است ،حکمت ودانائی ،علم وتقویٰ، زہدوورع ،خشیت وللٰہیت ، محبت ومعرفتِ خداوندی الغرض نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ وعمدہ اوصاف کا کامل مظہر تھے۔
ان اوصاف کو دیکھتے ہوئے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ باذن الہٰی ایک فرشتہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دربارمیں عرض کرنے لگا :''حسن وحسین جنت کے نوجوانوں کے سردار بنائے جائیں گے۔''فرشتے کی یہ بات خدائے ذوالجلال کی محبت کی عکاس ہے اللہ کر یم اپنے ان دو اولیاء کو جنت کے نوجوانوں کے سرداربنائیں گے۔ رسول اللہ کوبھی آپ سے بے پناہ محبت تھی جس کاآپ نے مختلف مقامات پر اظہاربھی فرمایا۔
1: صحیح مسلم میں ام المومنین زوجہ رسول سیدہ عائشہ صدیقہ بنت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک روز صبح تڑکے تڑکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے تشریف لائے۔ اتفاق سے حضرت حسن رضی اللہ عنہ بھی وہاں آ نکلے آپ نے ان کو اپنی چادر میں لے لیا پھر یکے بعد دیگرے حضرت حسین، حضرت فاطمہ اورحضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنھم بھی تشریف لائے۔
آپ علیہ السلام نے ان سب کو اپنی چادرمیں جمع فرمالیا اور قرآن کریم کی آیت مبارکہ انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔تلاوت فرمائی۔اللہ تعالی کو یہ منظور ہے کہ اے پیغمبر کے گھر والو! تم کو معصیت ونافرمانی کی گندگی سے دور کھے اور تم کو ظاہر اًوباطناًعقیدۃًوعملاًوخلقاً پاک صاف رکھے۔ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانو ی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لفظ اہل بیت کے دو مفہوم ہیں ایک ازواج دوسرے عترت۔خصوصیت قرائن سے کسی مقا م پر ایک مفہوم مراد ہو تا ہے کہیں دوسر ااور کہیں عام بھی ہو سکتا ہے۔
2: صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عراقی نے ان سے پوچھاکہ کیا حالتِ احرام میں مکھی مارنا جائز ہے ؟تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: عراقیوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو توشہید کر ڈالا اب مکھی مارنے کے احکام پو چھنے لگ گئے ہیں؟یاد رکھو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن وحسین دنیا میں میرے مہکتے ہو ئے پھول ہیں۔حدیث مبارک میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے پھول قلب ونظر کو سرور اور دماغ کو فرحت بخشتاہے۔ایسے ہی ان پھولو ں سے نبی کے قلب و نظر کو سرور اور دماغ کو فرحت وتازگی ملتی ہے۔
3: جامع التر مذی میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لاڈلی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے اکثر فرمایاکرتے تھے :حسین کو میرے پاس بھیجو تاکہ میں ان کواپنے سینے سے لگاؤ ں اور پیار کروں۔
4: جامع الترمذی میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ علیہ السلام نے فرمایا: اے اللہ ! میں حسن وحسین سے محبت کرتاہو ں آپ بھی ان سے محبت فرمائیں اور اس شخص سے محبت فرمائیں جوان سے محبت کرتاہے۔
5: جامع الترمذی میں حضرت یعلیٰ بن مرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:حسین میری اولاد ہے اور میراحسین سے خصوصی تعلق ہے، اللہ تعالیٰ اس شخص سے محبت فرماتے ہیں جوحسین سے دعویٰ محبت میں عملاً سچاہو۔
نوٹ : جلیل القدر محدث ملاعلی قاری فرماتے ہیں: حدیث پاک کی مراد یہ ہے کہ حسنین کریمین ان تمام لوگوں میں افضل ہیں جوعالم شباب( جوانی )میں انتقال کر گئے اس سے یہ ہرگز نہ سمجھا جائے کہ حسنین کریمین بھی جوانی میں دنیا سے کو چ فرماگئے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ جیسے نوجوان مروت اور جو انی والے کام سرانجام دیتے ہیں ایسے ہی حسنین کریمین نے کارنامے سر انجام دیے ہیں۔
اسلام کی تعلیم میں نہ افرا ط نہ تفریط بلکہ اعتدال ہی اعتدال ہے ،بعض لوگوں کو حدیث مذکورہ بالاسے یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ شاید حسنین کریمین کامقام ،مرتبہ اوردرجہ خلفاء راشدین ( ابوبکر،عمر ،عثمان اور علی رضی اللہ عنھم)سے زیادہ ہے حالانکہ ایسا ہرگزنہیں۔جامع الترمذی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انبیاء ورسل کے علاوہ ابوبکراورعمر رضی اللہ عنہما ان تمام اولین وآخرین جنتی لوگوں کے سردار ہیں جوبڑی عمر میں انتقال کرگئے اور حضرات حسنین کریمین بھی بڑی عمر میں دار فانی سے کوچ کر گئے تھے اس لحاظ سے حضرات شیخین (اب وبکر وعمر رضی اللہ عنہما) حسنین کریمین کے بھی سردارہوئے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے البدایہ والنہایہ میں حضرت بریدہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنھماکی حدیث نقل فرمائی ہے کہ حسنین کریمین جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں اور ان کے والد ان سے بھی زیادہ فضیلت والے ہیں۔
ان روایات کی روشنی میں یہ بات واضح ہو گئی کہ خلفاء راشدین کامقام و مرتبہ حضرات حسنین کریمین سے بھی بلند ہے۔ دینِ اسلام میں فرق مراتب رسولو ں کے مابین بھی ملحوظ ہے اور حضرات صحابہ واہل بیت کے درمیان بھی مسلمہ حقیقت ہے۔
مظلومانہ شہادت:
حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے جب اہل کوفہ کے پرزور اصرار پر رخت سفر باندھنے کا ارادہ فرمایا حضرت عبداللہ بن عمر ، حضرت عبداللہ بن عباس اور آپ کے بھائی محمد بن حنیفہ نے خیرخواہانہ طورپر جانے سے روکا۔ مگرچونکہ آپ سفر کا عزم کرچکے تھے اس لیے یہ مشورہ قبول نہ کیا اور سفرپرروانہ ہوگئے۔ دوران سفر آپ نے اپنے چچازاد برادر مسلم بن عقیل کو کوفہ میں قاصد بناکر بھیجا۔ تاکہ وہاں کے حالات دیکھیں اور ہمیں مطلع کریں کہ اگر حالات درست ہوں تو ہم یہ سفر اختیار کریں۔ جب مسلم بن عقیل کوفہ پہنچے تو بارہ ہزار کوفیوں نے آپ کی بیعت کی۔ ان حالات کے پیش نظر آپ نے حضرت حسین کو اطلاع د ی کہ حالات سازگار ہیں آپ تشریف لائیں۔ حضرت حسین سفر ہی میں تھے کہ اطلاع ملی کہ عبیداللہ بن زیاد نے مسلم بن عقیل کو قتل کرادیا ہے۔ یہ خبر سن کررفقاء سفر نے قصاص لئے بغیر جانے سے انکار کردیا۔
چنانچہ قافلہ روانہ ہوا۔ مقام قادسیہ سے کچھ آگے پہنچا تو حربن یزید ایک ہزار کے لشکر کے ساتھ نمودار ہوا اور اسے اس بات کا پابند کیا گیا تھا کہ حضرت حسین کو مع ان کے لشکر کے گرفتار کرکے ابن زیاد کے سامنے پیش کیا جائے۔ حضرت حسین بن علی نے یہ منظر دیکھ کر اس کو تنبیہ فرمائی کہ تم نے خود ہی خطوط لکھ کر مجھے بلوایا ہے، اب دغابازی کیوں کرتے ہو؟ پھر آپ نے تمام خطوط اس کو دکھائے تو حربن یزید نے آپ کو دھمکی آمیز لہجہ میں کہا : ''جنگ سے بازرہو! بصورت دیگر قتل کردیئے جاؤگے۔
'' یہ سن کر ابن علی نے فرمایا: (میں روانہ ہوتا ہوں اور نوجوان مرد کیلئے موت کوئی ذلت نہیں ہے، جب کہ اس کی نیت حق ہو اور راہ اسلام میں جہاد کرنے والا ہو) پھر آپ نے دوسرا قاصد روانہ کیا جس کا نام قیس بن مسھر تھا، ابن زیاد نے اس کو بھی قتل کروادیا جب اس بات کی خبرحضرت حسین کو ہوئی تو آپ کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے۔ بالآخر آپ بہت طویل مسافت طے کرکے 2محرم 60ھ میں میدان کربلا میں پہنچ گئے۔ ادھر ابن زیاد نے عمر بن سعد کو ایک لشکر کا سپہ سالار بناکر میدان جنگ کی طرف روانہ کردیا۔ جب اس کی آپ سے ملاقات ہوئی تو آمد مقصد پوچھا، تو حضرت حسین نے عمر بن سعد کے سامنے ایک پی شکش کی 133آپ لوگ میری طرف سے ان تین چیزوں میں سے ایک چیز کواختیار کرلیں:
1: میں اسلام کی سرحدوں میں سے کسی سرحد کی طرف جانا چاہتا ہوں مجھے جانے دیا جائے تاکہ وہاں خود اسلام کی حفاظت کرسکوں۔
2: میں مدینہ منورہ کی طرف چلا جاؤں مجھے واپس جانے دیا جائے۔
3: مجھے موقع دیا جائے کہ میں یزید سے اس معاملہ میں بالمشافہ بات کرسکوں۔
عمر بن سعد نے اس بات کو قبول کیا اور ابن زیاد کو یہ پیش کش لکھ بھیجی جس کے نتیجہ میں ابن زیاد نے حکم بھیجا کہ میں صرف ایک بات قبول کرتا ہوں کہ حسین بن علی اپنے پورے لشکر کے ساتھ ہماری اطاعت کرلیں۔ حضرت حسین کو جب اس بات کی خبر ہوئی تو اپنے متبعین کو نہایت پرجوش انداز میں خطبہ دیا۔ تمام رفقاء نے وفاداری کا بھرپور یقین دلایا۔ رات تمام حضرات نے اپنے رب کے حضورآہ زاری کرتے ہوئے گزاردی۔ دشمن کے مسلح سوار ساری رات خیموں کے گرد گھومتے رہے۔ آخر دس محرم کو فجر کی نماز کے بعد حضرت حسین نے اپنے اصحاب کی صفیں قائم کیں جن کی کل تعداد 72تھی۔
میدان کربلا میں عمر بن سعد اپنے لشکر کے ساتھ حملہ آور ہوا۔ اس طرح باقاعدہ لڑائی شروع ہوگئی۔ دونوں طرف سے ہلاکتیں اور شہادتیں ہوتی رہیں۔ آخر کار دغابازوں کا لشکر حاوی ہوا۔ نتیجتاً حضرت حسین کا خیمہ جلادیا گیا۔ دشمنوں نے انتہائی سفاکی اور بیدردی سے معصوم بچوں کو بھی خون میں نہلانے سے دریغ نہ کیا۔ چشم فلک نے یہ منظر بھی دیکھا جب زرعہ بن شریک نے نواسہ رسول کے بائیں کندھے پر تلوار کا وار کیا، کمزوری سے پیچھے کی طرف ہٹے تو سنان بن ابی عمروبن انس نخعی نے نیزہ مارا جس کی وجہ سے آپ زمین پر گرپڑے۔ پھر آگے بڑھ کر اس نے خاتون جنت کے نورنظر کو ذبح کردیا۔ سرتن سے ج� �ا کردیا۔ اس خون ریز معرکہ میں حضرت حسین کے 72ساتھی شہید اور کوفیوں کے 88 آدمی قتل ہوئے۔
ظلم بالائے ظلم یہ کہ حضرت حسین کا سر کاٹ کر ابن زیاد کے دربار میں پیش کیا گیا تو اس نے انتہائی گستاخی کرکے چھڑی کے ذریعے نواسہ رسول? کے ہونٹوں کو چھیڑ کر جسد خاکی کی توہین کی اور یزید کو لکھ بھیجا کہ میں نے حسین کا سر قلم کردیا ہے۔جنت اپنے سردار کی راہ تک رہی تھی ، دسویں محرم کے ڈھلتے سورج نے انسانیت کی تاریخ کا یہ درناک واقعہ دیکھا جس کو خون سے رنگین دھرتی نے اپنے سینے پر ہمیشہ کیلئے نقش کردیا نوجوانان جنت کے سردار اور خانہ نبوت کے چشم وچراغ نے اپنے خون سے شجر اسلام کو سیراب کرکے انمٹ داستان رقم کی جو آنے والی نسلوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
The post حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ۔۔۔ حالات ، مناقب اور شہادت- اسلا م حضرت مولانامحمد الیاس گھمن appeared first on Daleel.Pk.
View on the web
Courtesy: inoreader
Read More
  • Share This:  
  •  Facebook
  •  Twitter
  •  Google+
  •  Stumble
  •  Digg

پرویز محمود، قبیلے کی آنکھ کا تارہ - معوذ اسعد صدیقی

 admin     ستمبر 18, 2018     No comments   

Easy to Learn
shared this article with you from Inoreader
پرویز محمود، قبیلے کی آنکھ کا تارہ - معوذ اسعد صدیقی
Via Daleel.Pk

اگر داستانیں لکھنے کا زمانہ ہوتا اور قبیلوں کا رواج تو یقناً پرویز محمود قبیلے کا ایسا سردار ہوتا جس کی داستانیں لکھی جاتیں، اور لکھنے والا اس شعر سے شروع کرتا


وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارہ
شباب ہو جس کا بے داغ ضرب ہو کاری


ڈاکٹر پرویز محمود سے میری بہت زیادہ ملاقات تو نہں رہی مگر جتنی بھی ہوئی دل جیتنے والی تھی۔ جو بھی اُن سے ملا، وہ ان کے گُن گاتا نظر آیا۔ ان کی محبت، مہمان نوازی جی داری، اور سب سے بڑھ کر ان کی دوست نوازی کا مرید ہو گیا۔ ان کے متعلق مشہور تھا کہ وہ دوستوں کے لیے پسینہ نہیں، اپنا خون بہانے کو بھی تیار رہتے ہیں۔ معلوم نہیں کیا جادو تھا ان کے پاس کہ جہاں ہوتے سردار کی طرح نظر آتے۔ سب سے منفرد، سب ان کے دیوانے، جس سے تعلق جوڑا پھر نہیں توڑا۔ کٹر مذہبی افراد سے لے کر سیکولر افراد تک، اُن کے حلقہ احباب میں تھے۔ ایک مرتبہ جو اُن کا یا وہ جس کے ہوجائیں تو پھر ساتھ ن� �یں چھوڑا۔ اگر کوئی دوست رات تین بجے بھی اُن کو آواز دیتا تو وہ اُس کی خاطر اپنی مقتل گاہ کی طرف دوڑے آئیں گے۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ان کا خاصا تھا کہ حلقہ یاراں میں ریشم کی طرح نرم نظر آنے والے پرویز محمود وقت پڑنے پر فولاد بن کے سامنے کھڑے ہوتے تھے۔

ڈی ایم سی سے فارغ ہونے کے بعد امریکہ آئے مگر سیلانی طبیعت کے مالک اور دنیا پرستی سے دور ڈاکٹر پرویز کا دل نہ لگا۔ دوستوں نے روکنا چاہا اور بہت اصرار کیا کہ یہاں رک کر جو چاہیں کرلیں، ہم ہر طرح سے مدد کریں گے۔ وہ تھے ہی ایسے کہ وہ لوگوں کے لیے اور لوگوں پر جان دیتے اور جواب میں اُن کو پیار، محبت اور عزت ملتی۔ قائدانہ صلاحیت کی وجہ سے ہمیشہ منفرد نظر رہے، مگر اپنے مستقبل کو نظرانداز کیا اور پاکستان واپس آگئے۔ پھر اپنے انداز میں جماعت کا کام شروع کیا۔ اُن کا مزاج بندھ کے رہنے والا نہیں تھا، اور جماعت اسلامی میں نظم کی جکڑ کچھ زیادہ ہے، لہٰذا وہ اپنے مزاج ک ے خلاف بھی کام کرتے۔ پھر بھی چھوٹی موٹی شکایت کا سلسلہ چلتا رہتا تھا۔ ان کا مزاج مصلحت کا نہیں تھا، محبت باٹنے والے ڈاکٹر پرویز محمود پتھر کا جواب اینٹ سے دینے کے قائل تھے۔

ڈاکٹر پرویز محمود کسی اور جماعت میں ہوتے تو صف اوّل کے رہنماؤں میں شمار ہوتے۔ صرف بہادری و شجاعت ہی نہیں، اللہ نے انھیں مکمل سیاسی ذہن دیا تھا۔ تمام سیاسی جماعت کے رہنماؤں سے زبردست دوستی سوائے ایم کیو ایم کے، اور وہ بھی شاید اس لیے کہ اس زمانے میں ایم کیو ایم کی فسطائیت عروج پر تھی۔ اور وہ اُن لوگوں میں سے تھے جو پھانسی کے پھندے پر بھی سچ کے لیے ڈٹ جانے والے ہوتے ہیں۔ جس زمانے میں قائد کے غدار کے لیے موت کی سزا ہوا کرتی تھی، اُس زمانے کے سب سے بڑا باغی ڈاکٹر پرویز محمود شیہد تھے۔ آج جس وزیراعظم کا استقبال ایم کیو ایم نے کیا، تب اُن کا داخلہ بھی کراچی م� �ں بند تھا۔ پولیس افسران کی کیا حیثیت، فوجی افسران کی حالت بھی پتلی رہتی، یا پھر نورا کشتی تھی۔ آج وزیراعظم ہاؤس میں گھس کر باتھ روم میں داد شجاعت دینے والے، یا کسی پروگرام میں سیاستدانوں کی دھجیاں بکھیرنے والے صحافی اور ٹی وی مالکان، ہر کوئی کراچی کے ڈان کے آگے سجدہ ریز تھا۔ اس وقت ایم کیو ایم اور الطاف حسین کے خلاف بات کرنا موت کو دعوت دینا تھا۔ ڈاکٹر پرویز محمود نے الطاف حسین کی فسطائیت کے خلاف آواز اٹھائی، اور بھرپور انداز میں، ایم کیو ایم کا ہر دشمن ان کا دوست تھا، چاہے وہ آفاق احمد ہوں یا ذوالفقار مرزا، یا پھر لیاری کے لوگ، یا پھر چوہدری اسلم۔ ا� � حوالے سے وہ جماعت اسلامی کی قیادت سے ناراض رہتے تھے کہ ایم کیو ایم کی طاقت کا جواب طاقت سے کیوں نہیں دیا جاتا۔

ایم کیو ایم کی فسطائیت کے خلاف آواز اٹھانے کے باوجود پرویز محمود کا رویہ سب سے ٹھیک ہوتا تھا۔ ان کی بہادری سے ان کے مخالفین بھی متاثر تھے، لہذا بعض اوقات ان کے اپنے اُوپر ہونے والے حملوں کی تیاری کی اطلاع دینے والے بھی ایم کیو ایم کے کارکنان ہوتے۔ اُن کو کئی مرتبہ وارنگ دی گئی کہ تمھارا وقت پورا ہوگیا، یا پولیس میں موجود اُن کے دوستوں نے کنفرم اطلاع دی کہ حملہ ہوگا، مگر وہ ایک مشہور جملہ دہراتے تھے کہ جو رات قبر میں ہے وہ میں باہر کیسے گزار سکتا ہوں۔ امریکہ میں موجود ان کے دوستوں نے واپس بلانے کی حتی الامکان کوشش کی، دوستوں نے مشورہ دیا کہ ملک نہیں تو شہر چھوڑ دو، مگر وہ پرویز بھائی کیا جو صرف خوف کی بنیاد پر اپنی بنیاد چھوڑ دیں۔

2001ء میں لیاقت آباد ٹاؤن کے ناظم بنے تو انتظامی صلاحیتوں کے سب ہی قائل ہوئے۔ بلدیہ میں ایم کیو ایم کے ہزاروں بھرتی کیے ہوئے کارکنان ساتھ نہیں دیتے تھے۔ ایک بزرگ بتاتے ہیں کہ ایک دفعہ ڈاکٹر صاحب کو سخت سست کہا، جو شخص کسی سے دبتا تھا نہ ڈرتا تھا، اس نے خاموشی سے بزرگ کی ڈانٹ سُنی اور کہا چچا میرے ساتھ آفس میں چائے پی لیں۔ جب بزرگ ان کے آفس پہنچے تو وہاں 90 فیصد عملہ ایم کیو ایم کا تھا، انہوں نے بتایا کہ ان کو حُکم ہے، بالکل تعاون نہ کرو، مگر میں پھر بھی ان سے کام لیتا ہوں۔ ان حالات میں جتنا کرتا ہوں، بہت ہے۔ کروڑوں کما سکتے تھے مگر ڈاکٹر صاحب تو تھے ہی کسی ا ور مزاج کے، اس لیے اُن کی بہادری کو اور چار چاند لگ جاتے تھے۔ انسان بہادر اور بےخوف ہو، اُوپر سے ایماندار اور اللہ کا خوف رکھنے والا ہو، تو پھر وہ کچھ اور بن جاتا ہے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ بڑے سے بڑا بدمعاش بھی اُن سے ڈرتا تھا۔ ایک صاحب نے بتایا کہ کچھ لوگوں نے ایک قطعہ زمین پر قبصہ کر لیا اور ہتھیار ڈال کر بیٹھ گئے، بہت کوششوں کے باجود بھی قبضہ نہ چھوڑا۔ ان کے دل میں خیال آیا کہ ڈاکٹر پرویز محمود کو لے کر جاتا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی پرویز بھائی وہاں پہنچے، انھیں دیکھ کر قابضین نے کہا کہ پہلے بتاتے کہ آپ ڈاکٹر صاحب کے دوست ہیں۔

ڈاکٹر پرویز محمود لگی لپٹی یا منافقت سے بات نہیں کرتے تھے۔ جو دل میں ہوتا یا جو ان کی سوچ ہوتی تھی، اس کا اظہار کُھل کر کرتے تھے، اس لیے بہت سے افراد سوچ سمجھ کر ان کے سامنے منہ کھولتے تھے۔ ایک مرتبہ میں جب نیویارک سے پاکستان گیا تو ندیم نعمت اللہ بھائی اور انیق بھائی نے میرے اعزاز میں ایک دعوت رکھی، بہت بڑی محفل تھی۔ اس پروگرام میں اظہار خیال شروع ہوا تو دل رکھنے اور رسم دنیا نبھانے کے لیے میری تعریف شروع ہوگئی، جو میرے لیے شرمندگی کی بات تھی۔ جب پرویز بھائی کے بولنے کا وقت آیا تو انھوں نے کہا کہ میں تو سمجھ رہا تھا کہ معوذ کا انتقال ہوگیا ہے جو آج تعر� �ف ہو رہی ہے، پھر کہا کہ جو لوگ زندہ ہیں، ان کی قدر کرنا سیکھیں۔ بات تو ان کی سچ تھی۔ آج ہمیں ان کی قدر کرنی چاہیے جو ہمارے پاس ہیں، ورنہ پرویز بھائی کی طرح کوئی ہمارے پاس سے اٹھ کر چلا جائے گا اور ہم صرف ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ پرویز بھائی کو علم تھا کہ اُن پر حملہ ہوگا۔ اس کے لیے وہ ہر وقت تیار رہتے تھے اور ہر روز ایک نئی شان سے نکلتے تھے۔

جس شان سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے


اللہ تعالی کا بھی کیا نظام ہے، جینے والا مر گیا اور جان دینے والا زندہ ہے۔

The post پرویز محمود، قبیلے کی آنکھ کا تارہ - معوذ اسعد صدیقی appeared first on Daleel.Pk.

View on the web
Inoreader is a light and fast RSS Reader. Follow us on Twitter and Facebook.
Read More
  • Share This:  
  •  Facebook
  •  Twitter
  •  Google+
  •  Stumble
  •  Digg

Fwd: [New post] Thaharat Aur Namaz kay Masail [Fiqh Hanfi] By Mufti Mukarram Muhiuddin Hussami Qasmi طہارت اور نماز کے مسائل

 admin     ستمبر 18, 2018     No comments   



---------- Forwarded message ---------
From: Best Urdu Books <donotreply@wordpress.com>
Date: Tue, Sep 18, 2018 at 7:26 AM
‪Subject: [New post] Thaharat Aur Namaz kay Masail [Fiqh Hanfi] By Mufti Mukarram Muhiuddin Hussami Qasmi طہارت اور نماز کے مسائل‬
To: <mw6890156@gmail.com>


Admin posted: "Read Online Download (9MB) Link 1      Link 2"

New post on Best Urdu Books

Thaharat Aur Namaz kay Masail [Fiqh Hanfi] By Mufti Mukarram Muhiuddin Hussami Qasmi طہارت اور نماز کے مسائل

by Admin

Read Online

Thaharat Aur Namaz kay Masail By Mufti Mukarram Muhiuddin Hussami Qasmi طہارت اور نماز کے مسائل

Download (9MB)
Link 1      Link 2

Admin | September 18, 2018 at 7:24 pm | Tags: Mufti Mukarram Muhiuddin Hussami Qasmi, Mufti Mukarram Muhiuddin Hussami Qasmi Books, Thaharat Aur Namaz k Masail pdf, Thaharat Aur Namaz kay Masail Book, Thaharat Aur Namaz kay Masail pdf Book | Categories: Namaz | URL: https://wp.me/p8f7Ov-6Ua

Comment    See all comments

Unsubscribe to no longer receive posts from Best Urdu Books.
Change your email settings at Manage Subscriptions.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
http://www.besturdubooks.net/2018/09/18/thaharat-aurn-namaz-kay-masail/


Read More
  • Share This:  
  •  Facebook
  •  Twitter
  •  Google+
  •  Stumble
  •  Digg
جدید تر اشاعتیں قدیم تر اشاعتیں ہوم

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

مشہور تحریریں

  • دعوتی اور تعلیمی مقاصد کے لیے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال
    کتاب کا نام:دعوتی اور تعلیمی مقاصد کے لیے سشل میڈیا    کا استعمال فہرست مضامین: صفحہ نمبر مصنف مضمون 4 ...
  • (کوئی عنوان نہیں ہے)
    Book Name : Saleh aor Musleh      "صالح اور مصلح" Author: Professor Haifz Muhammad Zubair Sahib Discription : Hafiz Muhammad ...
  • (کوئی عنوان نہیں ہے)
    Book Name: Kainat say Khaliq e Kainat tak Auther Name : Hafiz Muhammad Jafar Description : This book is excellent book about sings o...

حالیہ تحریریں

کیٹاگریز

Imam Hussain (1) Islamic books (1) Islamic Books Urdu (4) privacy policy (1) shahdat (1) urdu articles (4)

بلاگ آرکائیو

  • ◄  2019 (2)
    • ◄  جنوری (2)
  • ▼  2018 (6)
    • ▼  ستمبر (6)
      • اردو زبان میں کافی ساری مفید ویب سائیٹس انٹرنیٹ ...
      • آسٹریلوی سائنس دانوں نے مچھلی کی نئی اقسام دریافت ...
      • اگر آپ کسی بھی پُراسرار قوت کے مالک ہیں تو 15 لاکھ...
      • حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ۔۔۔ حالات ، مناقب اور ...
      • پرویز محمود، قبیلے کی آنکھ کا تارہ - معوذ اسعد صدیقی
      • Fwd: [New post] Thaharat Aur Namaz kay Masail [Fiq...
  • ◄  2017 (6)
    • ◄  نومبر (6)

Copyright © Online Urdu Library |